روزنامہ ”دومیل“ کو اشاعت کا آغاز کئے ۱۵سال ہو چکے، الحمد اللہ یہ اپنی ۱۵ویں سالگرہ منا کر ۱۶ویں سال میں قدم رکھ چکا۔ اس کے گزرے ہوئے سال ہموار، یکساں اور آسان نہیں تھے۔ روزنامہ ”دومیل“ کو بھی اپنے پیارے وطن کی طرح نشیب و فراز سے گزرنا پڑا۔ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور مصائب کی بھٹی میں سلگنا پڑا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس نے ہر آزمائش کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ قلم، عزت اور حرمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ خدائی فوج اداروں کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا۔ اللہ کی زمین پر اللہ کی حکومت اور اللہ کے بندوں کے ذریعے حکومت پر اصرار کرتا رہا۔
روزنامہ ”دومیل“ اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ ملک کے وسائل اس کے تمام شہریوں کیلئے عام ہونے چاہئیں۔ ملک کے سب بچوں کو یکساں تعلیم دینی چاہئے۔ ریاست کے ہر شہری کو ارزاں علاج کی سہولت حاصل ہونی چاہئے۔ اس وقت ملک پر مخصوص طبقات نے قبضہ کر رکھا ہے، اس کے وسائل مخصوص ٹولوں نے اپنی گرفت میں لے رکھے ہیں۔ ریاست میں نئے نئے برہمن پیدا ہو رہے ہیں، ملک حاصل کرنے والے، اس کےلئے جان لڑانے والے، اس کو اپنے پسینے سے توانائی فراہم کرنے والے شودر بنا کر رکھ دیئے گئے ہیں۔ امیروں کے سکول، ہسپتال، بستیاں حتیٰ کے قبرستان بھی الگ ہیں۔ صحت اور تعلیم کو تجارت بنا دیا گیا ہے۔ غریب کے ہونہار بچے امراءکی نالائق اولادوں کے سامنے بے بس ہیں۔
روزنامہ ”دومیل“ کے بالادست طبقات کو انسان بنانے، انسانیت سکھانے کا مطالبہ کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ ” کاخ امراء“ کویاد دلاتا رہے گا کہ در و دیوار ہلا دینے والوں سے ڈرو، اس وقت سے ڈرو جب خدا کے عذاب سے پہلے عوام کا عذاب تم پر نازل ہو جائے۔
روزنامہ ”دومیل“ ….ملک کے نظریے پر پختہ یقین رکھتا ہے، اس کے نزدیک اسلام ریاست کی روح ہے، اس کے بغیر اس کا وجود بے معنی ہے، اسلام کا اولین تقاضا یہ ہے کہ ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک ہو، اس کے یکساں حقوق ہوں، مملکت کے وسائل پر سب کا یکساں حق تسلیم کیا جائے اور عوام کی عزت نفس کو مجروح کرنے والے، اس پاک سرزمین کے باغی اور غدار قراردئیے جائیں۔
روزنامہ ”دومیل“ کا سفر جاری ہے اور انشاءاللہ جاری رہے گا۔ کوئی آستین کا سانپ اور کوئی تیر انداز، کوئی زبردست اور کوئی بالادست ، ہمارے ذوق سفر کو ختم نہیں کر سکتا ، ” ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے اور وہ سب سے بہتر مددگار ہے“۔
چیف ایڈیڑ:راجہ امجد خان