ڈیلی دومیل نیوز، مظفرآباد (نمائندہ خصوصی) آزاد جموں و کشمیر حکومت کے سینئر وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور نے وزراء حکومت میاں عبدالوحید ایڈووکیٹ، عبدالماجد خان اور چوہدری اکبر ابراہیم کے ہمراہ کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ نے محکمہ پولیس کے جوانوں کے لیے رسک الاؤنس کو 2015 کی بنیادی تنخواہ کے مطابق کرنے، راشن الاؤنس میں اضافہ اور یونیفارم الاؤنس کی تنخواہ کے ساتھ ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ نے پولیس کے دیگر مسائل کے حل کے لیے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جبکہ مون سون بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے 80 کروڑ روپے ایس ڈی ایم اے کے تصرف میں دے دیے گئے ہیں۔
پولیس فورس کی خدمات کو خراجِ تحسین
کابینہ اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف بہادر افواج کی قربانیوں، پولیس فورس کی امن و امان کے قیام میں خدمات اور مہاجرین کی نشستوں کے حق میں پیش کردہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
پولیس کی استعداد کار میں نمایاں اضافہ
سینئر وزیر نے بتایا کہ حکومت نے موجودہ دور میں پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے 4 ارب روپے خرچ کیے ہیں، جن میں لاجسٹک سپورٹ، انفراسٹرکچر کی بہتری اور سی ٹی ڈی کے قیام جیسے اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس جوانوں نے پچھلے دو برسوں میں دہشتگردی اور احتجاجی مظاہروں کے دوران جانفشانی سے کام کیا، بعض اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ سی ٹی ڈی کی بروقت کارروائی سے آزاد کشمیر بڑی تباہی سے محفوظ رہا۔
مون سون ایمرجنسی اور ریسکیو اقدامات
کرنل (ر) وقار احمد نور نے کہا کہ ایس ڈی ایم اے الرٹ ہے اور امدادی کارروائیوں میں مثالی کام کر رہا ہے۔ مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کے پیش نظر نالوں اور دریاؤں کے کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
پٹھیالی سے 150 افراد، 81 موٹر سائیکلیں اور 18 گاڑیاں جبکہ آزاد پتن سے 300 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ عوام کو فوری آگاہی دینے کے لیے ریسکیو ٹیمیں دریاؤں کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی پر مامور ہیں۔
وزیر خزانہ اور وزیر قانون کے بیانات
وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا کہ مون سون نقصانات کے فوری معاوضہ جات کی ادائیگی کے لیے محکمہ مالیات ایس ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر فنڈز جاری کرے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ عدلیہ بااختیار ہے اور انصاف کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ حکمِ امتناعی حکومت اور عدلیہ کے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوتا، زیر التوا کیسز کی مؤثر پیروی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔