تحریر ۔۔۔۔ ضرار جگوال
حالیہ بارشوں اور طوفانی سیلابوں نے خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے، جن میں بونیر اور شانگلہ جیسے دور دراز اضلاع شامل ہیں۔ اس سنگین صورتحال میں پاک فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر قومی خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ خصوصی طیارے کے ذریعے 48 ٹن امدادی سامان کراچی سے پشاور پہنچایا گیا، تاکہ متاثرین کی فوری مدد کی جا سکے۔ یہ امدادی سامان ایئر ایگل کے B-737 طیارے کے ذریعے منتقل کیا گیا، جس سے پاک فضائیہ کی فوری ردعمل کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی بندش اور رابطوں کے فقدان کو مدنظر رکھتے ہوئے فضائی پل قائم کیا گیا ہے۔ یہ فضائی پل بونیر اور شانگلہ کے درمیان امداد کی رسائی کو ممکن بنا رہا ہے۔ متاثرین کو فراہم کیے جانے والے سامان میں ضروری خشک راشن شامل ہے، تاکہ بنیادی خوراک کی کمی پوری کی جا سکے۔ امدادی سامان کی تقسیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے تعاون سے کی جا رہی ہے، جو اس عمل کو منظم اور شفاف بناتا ہے۔ پاک فضائیہ نے اس مشکل وقت میں قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ اقدامات صرف ایک ادارے کی نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاک فضائیہ کی بروقت کارروائیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری مسلح افواج نہ صرف دفاع وطن میں بلکہ قدرتی آفات کے دوران بھی ہر اول دستہ بن کر سامنے آتی ہیں۔ متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان کی رسائی کو ممکن بنانا ایک پیچیدہ عمل تھا، مگر فضائیہ کی مہارت اور NDMA کی شراکت داری نے اسے قابل عمل بنایا۔ علاقے کی زمینی صورتحال کی پیچیدگی کے باوجود فضائی پل کا قیام ایک غیرمعمولی فیصلہ ثابت ہوا۔ فضائیہ کے جوانوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عوام کی مدد کو فوقیت دی، جو ان کی پیشہ ورانہ وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عوامی حلقوں میں اس ریلیف مشن کو بھرپور سراہا جا رہا ہے اور متاثرین میں امید کی نئی لہر پیدا ہوئی ہے۔ حکومتِ پاکستان نے بھی ان کوششوں کی تحسین کی ہے اور مزید امداد کی فراہمی کے لیے احکامات جاری کیے ہیں۔ کراچی سے پشاور تک امدادی سامان کی فضائی ترسیل سے وقت کی بچت ہوئی اور فوری امداد ممکن ہوئی۔ اس دوران زمینی راستوں سے محروم بستیوں تک رسائی ایک چیلنج بنی رہی، جسے پاک فضائیہ نے بخوبی عبور کیا۔ راشن کے ساتھ ساتھ طبی امداد اور ہنگامی ضروریات کا سامان بھی ترسیل کیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کی بحالی کیلئے اگلے مراحل میں مزید اقدامات متوقع ہیں۔ یہ ریلیف آپریشن اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کے ریاستی ادارے مشکل گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑتے۔ بونیر اور شانگلہ جیسے پسماندہ علاقوں کو فضائی پل کے ذریعے منسلک کرنا نہ صرف انسانی ہمدردی بلکہ انتظامی کامیابی کی مثال ہے۔ پاک فضائیہ کی قیادت نے آپریشن کی نگرانی خود کی، تاکہ ہر مرحلے پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ اہلِ علاقہ نے فوجی اہلکاروں کا والہانہ استقبال کیا اور ان کی کاوشوں کو سراہا۔ پاک فضائیہ کا کہنا ہے کہ وہ متاثرین کی مکمل بحالی تک اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ حکومت نے اس ریلیف مشن کو ایک قومی خدمت قرار دیا ہے۔ اس مہم میں صرف سامان ہی نہیں، بلکہ حوصلہ، محبت اور یکجہتی بھی منتقل کی جا رہی ہے۔ نوجوان رضاکاروں اور مقامی افراد کی شمولیت نے امدادی کاموں کو مزید مؤثر بنایا۔ NDMA اور پاک فضائیہ کی شراکت مستقبل میں بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک ماڈل کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ قوم کو یقین ہے کہ جب تک ایسے ادارے موجود ہیں، پاکستان ہر آزمائش کا مقابلہ سر اٹھا کر کرے گا۔ ریلیف آپریشن کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاک فضائیہ نہ صرف میدان جنگ کی ماہر ہے بلکہ انسانی خدمت کے میدان میں بھی صف اول کا ادارہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل کے بعد مقامی آبادی میں اطمینان اور حوصلے کی فضا پیدا ہوئی ہے۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں کے لیے خصوصی پیکجز ترتیب دیے گئے جن میں خوراک، ابتدائی طبی امداد اور پینے کا صاف پانی شامل تھا۔ اس امدادی مشن کی خاص بات یہ تھی کہ ہر چیز کو فوری اور منظم انداز میں متاثرہ افراد تک پہنچایا گیا۔ فضائیہ کی ٹیموں نے زمینی معاونین کے ساتھ قریبی رابطے میں رہ کر سامان کی بروقت تقسیم کو یقینی بنایا۔ شانگلہ جیسے بلند و بالا پہاڑی علاقوں میں ہیلی کاپٹروں کے ذریعے امدادی پروازیں کی گئیں، جو تکنیکی اور جغرافیائی لحاظ سے ایک چیلنج تھا۔ بونیر میں کئی دیہات ایسے تھے جہاں سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی تھیں، وہاں صرف فضائی راستے سے ہی رسائی ممکن تھی۔ پاک فضائیہ نے اس کمی کو فوری پر کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر سروس کو بڑھایا اور یومیہ بنیادوں پر کئی پروازیں چلائیں۔ فضائی مشن کے دوران موسم کی خرابی اور کم روشنی جیسے مسائل بھی سامنے آئے، مگر پائلٹس نے پیشہ ورانہ مہارت سے ان پر قابو پایا۔ ہر پرواز ایک امید کا پیغام لے کر گئی اور ایک زندگی کو سہارا دینے کا باعث بنی۔ اس دوران پاک فضائیہ کے زمینی عملے نے بھی بھرپور تعاون فراہم کیا اور ہر ممکن سہولت فراہم کی تاکہ امداد بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ سکے۔ مختلف یونٹس کے درمیان بہترین کوآرڈینیشن کی بدولت پورا آپریشن بغیر کسی بڑے حادثے کے مکمل کیا جا رہا ہے۔ NDMA نے پاک فضائیہ کے کردار کو مثالی قرار دیا ہے اور آئندہ کیلئے بھی اس تعاون کو برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ عوامی سطح پر پاک فضائیہ کے اس کردار کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر بھی ان کی قربانیوں اور خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ مختلف خیراتی ادارے اور نجی کمپنیاں بھی اس مہم میں شامل ہو چکی ہیں، جو امدادی سامان اکٹھا کر کے فضائیہ کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچا رہے ہیں۔ یہ قومی ہم آہنگی کی ایک شاندار مثال ہے جہاں ریاست، ادارے اور عوام ایک مقصد کے تحت متحد ہیں۔ پاک فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ جب تک متاثرہ خاندان مکمل بحال نہیں ہو جاتے، ان کی امدادی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ان فضائی مشنز کا نہ صرف وقتی اثر ہوا بلکہ ان سے ایک طویل المدتی سبق بھی ملا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اور اداروں کے درمیان تال میل لازمی ہے۔ فضائیہ کی نگرانی میں موجودہ آپریشن کو دوسرے علاقوں میں بھی ماڈل کے طور پر دہرایا جا سکتا ہے۔ ہر دن کے ساتھ یہ مشن صرف ایک امدادی کام نہیں رہا، بلکہ قومی وحدت کا ایک جیتا جاگتا مظاہرہ بن گیا ہے۔ جیسے جیسے متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام آگے بڑھ رہا ہے، پاک فضائیہ نے اپنی پروازوں کو مزید علاقوں تک وسعت دینے کا عندیہ دیا ہے ۔مقامی انتظامیہ کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر میٹنگز کی جا رہی ہیں تاکہ حقیقی ضروریات کو فوری طور پر پورا کیا جا سکے۔ ان علاقوں میں طبی ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں جو متاثرین کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر رہی ہیں۔ بہت سے مقامات پر موبائل کلینکس کا بندوبست کیا گیا ہے تاکہ بیماریوں کی روک تھام ہو سکے۔ پاک فضائیہ کی زیرنگرانی کیے گئے اقدامات سے نہ صرف امداد پہنچی ہے بلکہ متاثرہ علاقوں میں نظام زندگی کی بحالی کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔ متاثرین کی مسکراہٹیں اور ان کے شکریے کے کلمات اس مشن کی کامیابی کی سب سے بڑی دلیل ہیں۔ حکومتِ پاکستان نے اس کوشش کو قومی یکجہتی کی بہترین مثال قرار دیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس ماڈل کو سراہا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھی اس مشن پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مستقبل میں اس تجربے کی بنیاد پر ایک جامع ڈیزاسٹر رسپانس پالیسی تیار کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہوا جب پاک فضائیہ نے اپنے عزم، جذبے اور قومی فرض کو فوقیت دی۔ اس ریلیف مشن نے یہ واضح کر دیا کہ قدرتی آفات کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے صرف وسائل نہیں بلکہ جذبہ، نظم و ضبط اور بروقت فیصلہ سازی درکار ہوتی ہے۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا بلکہ انسانی ہمدردی کو ترجیح دی۔ متاثرہ بچوں کو خوراک اور طبی امداد کی فوری فراہمی نے کئی جانیں بچائیں۔ خواتین کے لیے علیحدہ امدادی پیکجز اور حفظانِ صحت کی اشیاء کی فراہمی اس بات کا ثبوت ہے کہ امداد کا عمل صرف تعداد پر نہیں بلکہ ضرورت پر مبنی تھا۔ مقامی رضاکاروں کو فضائیہ کی ٹیموں کے ساتھ شامل کر کے تقسیم کا عمل زیادہ موثر اور قابل اعتماد بنایا گیا۔ متعدد مقامات پر ایسی بستیاں بھی تھیں جو مکمل طور پر پانی میں گھر چکی تھیں، جنہیں صرف ہیلی کاپٹرز کی مدد سے ہی رسائی حاصل ہوئی۔ فضائیہ کے جوانوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر ہر پرواز کو انسانی خدمت کا مشن سمجھ کر مکمل کیا۔ بعض علاقوں میں مویشی بھی متاثر ہوئے، جن کے لیے خشک چارے کے پیکٹس بھی بھیجے گئے، تاکہ مقامی آبادی کی معاشی مشکلات میں بھی کمی آئے۔ یہ امدادی اقدامات صرف وقتی ریلیف نہیں بلکہ ایک جامع بحالی کی بنیاد ہیں۔ پورا ملک اس وقت ایک جسم کی مانند حرکت کر رہا ہے، اور اس میں پاک فضائیہ ایک مضبوط دل کی طرح دھڑک رہی ہے۔ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ کچھ علاقوں میں لوگ کئی دنوں سے فاقے میں تھے، مگر امدادی پروازوں نے ان کی زندگی کو ایک نئی امید دی۔ کچھ بزرگوں نے فضائیہ کے جوانوں کو دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ بیٹا تم آسمان سے نہیں، دل سے آئے ہو۔ ان جذباتی مناظر نے ثابت کیا کہ یہ صرف ایک آپریشن نہیں بلکہ ایک رشتہ تھا ریاست اور رعایا کے درمیان اعتماد کا۔ بونیر اور شانگلہ کے ان علاقوں میں جہاں پہلے کبھی جہاز نہیں اترے تھے، وہاں اب روزانہ امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ اسکولوں، مدرسوں اور مساجد کو عارضی امدادی مراکز میں بدل کر ہر طبقے کو ساتھ شامل کیا گیا۔ مقامی علماء، اساتذہ اور بزرگوں کو شامل کر کے امداد کی شفاف اور منصفانہ تقسیم کو ممکن بنایا گیا۔ اس دوران فضائیہ کی جانب سے عوام کو آگاہی پیغامات بھی دیے گئے کہ وہ افواہوں سے بچیں اور امدادی کاموں میں تعاون کریں۔ فضائی مشن کی ویڈیوز اور تصاویر بھی جاری کی گئیں تاکہ پوری قوم کو اس جدوجہد کا احساس ہو سکے۔ یہ شفافیت ہی وہ عنصر ہے جو ریاستی اداروں پر اعتماد کو بڑھاتا ہے۔ روز بروز اس مہم کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے اور اب دیگر متاثرہ علاقوں میں بھی اسی ماڈل پر کام شروع ہو چکا ہے۔ عوامی سطح پر بھی یہ احساس اجاگر ہو رہا ہے کہ قدرتی آفات سے بچاؤ صرف حکومت کی نہیں، ہر شہری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ بہت سے نوجوانوں نے اپنے طور پر چندہ جمع کیا اور وہ سامان پاک فضائیہ کے مراکز تک پہنچایا۔ یہ جذبہ اس بات کا غماز ہے کہ قوم بیدار ہے اور اپنے دکھوں کا مداوا خود کرنا جانتی ہے۔ ایسے مواقع پر فوج اور عوام کا اتحاد وہ طاقت ہے جو کسی بھی مشکل کو شکست دے سکتا ہے۔ ان ریلیف مشنز نے یہ بات بھی واضح کر دی کہ پاکستان کا انفراسٹرکچر بہتر منصوبہ بندی کا محتاج ہے تاکہ آئندہ ایسی آفات سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔ پاک فضائیہ نے اپنی تمام دستیاب صلاحیتوں کو اس مشن کے لیے وقف کر دیا ہے اور ہر دن کے ساتھ کارکردگی مزید بہتر ہو رہی ہے۔ عالمی برادری نے بھی پاکستان کی ان کوششوں کا نوٹس لیا ہے اور کچھ بین الاقوامی ادارے امدادی سامان بھیجنے کے لیے رابطے کر رہے ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں کا مرکز صرف ایک ہے انسانیت کی خدمت اور متاثرہ پاکستانیوں کی بحالی۔ یہ مہم نہ صرف زمینی سطح پر بلکہ قومی شعور کی بلندی کی طرف بھی ایک قدم ہے۔ جب تاریخ لکھی جائے گی، تو ان دنوں کو ایک ایسے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا جہاں قوم نے مصیبت کو یکجہتی سے مات دی۔ اور اس باب کے ہیرو ہوں گے وہ بے نام سپاہی، وہ پائلٹ، وہ طبی عملہ، جو خاموشی سے انسانیت کے علمبردار بنے۔ اس ریلیف آپریشن کی کامیابی کا راز صرف مضبوط اداروں میں نہیں بلکہ قوم کی یکجہتی اور جذبہ خدمت میں پوشیدہ ہے۔ پاک فضائیہ نے ثابت کر دیا کہ مشکل حالات میں بھی ہمارا دفاعی نظام عوام کی خدمت کا باعث بن سکتا ہے۔ جب ملک بحران کی حالت میں ہوتا ہے تو یہ ادارے، جوان، افسر، اور ہر فرد اپنی ذمہ داری نبھاتے ہیں اور قوم کی خدمت میں پیش پیش ہوتے ہیں۔ اس مشن کے ذریعے یہ بھی واضح ہوا کہ جدید ٹیکنالوجی اور تربیت کے امتزاج سے مشکل ترین حالات میں بھی کامیابی ممکن ہے۔ فضائیہ کی ہر پرواز ایک پیغام تھی کہ پاکستان کا ہر شہری، چاہے وہ کسی بھی مقام پر ہو، ریاست کے تحفظ اور حمایت کا حق دار ہے۔ متاثرہ علاقوں کے باشندوں کی مدد کے لیے پاک فضائیہ کی مسلسل کوششیں ان کی زندگیوں میں سکون اور امید کی نوید لے کر آ رہی ہیں۔ اس مشن نے نہ صرف لوگوں کو ابتدائی ضرورتیں فراہم کی ہیں بلکہ مستقبل میں بہتر انتظامات کی راہ بھی ہموار کی ہے۔ مقامی انتظامیہ، رضاکار تنظیمیں، اور فوجی ادارے مل کر اس انسانی خدمت کے مشن کو کامیابی کی بلندیوں تک لے جا رہے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسے مشکل وقت میں ریاست کی مضبوطی کا اندازہ ہوتا ہے اور پاک فضائیہ نے اس مضبوطی کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔ مستقبل میں بھی اس طرح کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے، جس میں فضائیہ کا کلیدی کردار ہوگا۔ اقوام عالم بھی اس قومی اتحاد اور جذبہ خدمت کو سراہتی ہے، جو ہمیں عالمی برادری میں منفرد مقام دیتا ہے۔ اس مشن کے دوران کارکنوں، پائلٹس، اور عملے نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی ذمہ داریوں کو ادا کیا، جسے پوری قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ یہ صرف ایک ریلیف مشن نہیں، بلکہ ایک قومی جذبہ، خدمت، اور قربانی کی کہانی ہے ۔ پاک فضائیہ نے قوم کے دل میں امید جگائی ہے کہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی ہم سب مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ یہ مشن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری طاقت ہمارے اتحاد، ہمت اور محبت میں ہے۔ بونیر، شانگلہ اور دیگر متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومت، ادارے اور عوام ایک پیج پر ہیں، اور یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جائے گا۔ پاک فضائیہ کا یہ عزم کہ وہ مشکل وقت میں قوم کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ہماری اجتماعی قوت کی دلیل ہے۔ یہ داستان صرف آج کی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی مشعل راہ ہوگی، جو ہمیں یاد دلاتی رہے گی کہ ہر آزمائش کے بعد روشنی ہوتی ہے اور ہماری حفاظت کے فرشتے ہر وقت ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
37