کراچی: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے منگل کے روز کہا کہ آدھے خیبرپختونخوا میں پولیس رٹ کا فقدان ہے۔
وہ کراچی پریس کلب میں ’میٹ دی پریس‘ پروگرام کے دوران میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خان نے دعویٰ کیا کہ طالبان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف طالبان کے سیاسی ونگ کی طرح ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کے پی میں لاقانونیت باقی ملک کو متاثر کرے گی اور اس کے سنگین نتائج پیدا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کے حق میں ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ میڈیا میں ان کیسز کو اہمیت دی جاتی ہے جن کی تعریف کی جاتی ہے۔
'یہ رواج ختم ہونا چاہیے، کیونکہ لوگ اپنے مقدمات میں انصاف کے انتظار میں مر جاتے ہیں۔'
اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ ایک نئی آئینی عدالت تشکیل دی جائے جس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے تمام خطوں کی نمائندگی ہو۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے ملک کے تحفظ کے لیے قربانیاں دی ہیں بغیر کسی فائدہ کے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ریاست کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اے این پی اس وقت نہ حکومت کا حصہ ہے اور نہ ہی اپوزیشن کا۔
'حکومت اور اپوزیشن دونوں جعلی ہیں کیونکہ پاکستانی عوام کی مرضی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ پی ٹی آئی نے تین صوبوں میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا لیکن اعلان کیا کہ کے پی میں شفاف انتخابات ہوئے جس کے نتیجے میں علی امین گنڈا پور وزیر اعلیٰ بن گئے۔
اے این پی کے سربراہ نے تجویز دی کہ حکومت پاکستان کے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اپنے اسراف اخراجات کو کم کرے۔
انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنائے اور ان کے ساتھ باہمی تجارت کو فروغ دے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اے این پی کبھی بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہاتھ نہیں ملا سکتی۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے سرپرست بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست اب اس نئے سرپرست کے بغیر نامکمل ہے۔