20

سلیب سسٹم، فریب سسٹم نسیم شاہد

اب اِس خبر سے شیدے ریڑھی والے کو کیسے مطمئن کیا جا سکتا ہے کہ عزت مآب وزیراعظم پاکستان نے بجلی کے بلوں میں اوور ریڈنگ کا نوٹس لے لیا ہے،وہ تو اپنا بل بھر چکا ہے اور صرف ایک یونٹ کے فرق سے اُس نے پانچ ہزار روپے زیادہ بل ادا کیا ہے،خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے ایف آئی اے کو ایسے افسروں اور نچلے عملے کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ سبحان اللہ کتنا بڑا ریلیف فراہم کیا گیا ہے،بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایسی ٹیکٹیکل ڈکیتی کرتی ہیں کہ جسے پکڑا ہی نہیں جا سکتا،سارا نظام اُن کے ہاتھوں میں ہے،اب اربوں روپے کی جو اوور بلنگ ہو چکی ہے کیا حکومت وہ واپس دے گی،کیا حکومت کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ اربوں روپے لٹا سکے،زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا،اوور بلنگ میں جو زائد یونٹ ڈالے گئے وہ اگلے ماہ کے بلوں میں ایڈجسٹ کر دیئے جائیں،ایک یونٹ جو صارف کو سلیب بڑھنے کی وجہ سے پانچ ہزار روپے میں پڑا تھا وہ 50روپے کے حساب سے ایڈجسٹ کر دیا جائے گا۔ہینگ لگے نہ پھٹکری رنگ بھی چوکھا آئے،جس سسٹم میں خود کوٹ کوٹ کر کرپشن کی گنجائش رکھ دی گئی ہو، اُس میں اِس قسم کے دعوؤں سے صارفین کو کیسے ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے،حکومتی شخصیات کے بیانات سے ایسا لگتا ہے انہیں اوور بلنگ کے معاملے میں بالکل بھی علم نہیں،حالانکہ اوور بلنگ سے خزانہ تو حکومت کا ہی بھرا جاتا ہے۔جب بل زیادہ ہوتا ہے تو تیرہ قسم کے بل میں درج ٹیکس بھی بڑھ جاتے ہیں،یہ سارے ٹیکس حکومتی خزانے میں جاتے ہیں، جب پورا نظام ہی بجلی و گیس کے بلوں پر چل رہا ہے، تو حقیقی معنوں میں کس کی خواہش ہو گی کہ عوام کو رگڑا دینے والے افسروں یا اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے،یہ تو ایسا ہی ہے کوئی اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے لئے تیار ہو جائے، یہ تو اب ثابت ہو چکا ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اور خود حکومتیں بجلی چوری روکنے میں ناکام ہو چکی ہیں،اب بات منتوں ترلوں تک آ گئی،وہاں بجلی چوری کا حل یہ نکالا جائے کہ اُن علاقوں میں لوڈشیڈنگ بڑھا دو وہاں لوگ گرمی کی سختی تو برداشت کر لیں گے بل نہیں دیں گے،پنجاب میں سب سے کم لائن لائسز ہوتے ہیں،کیونکہ یہاں بجلی چوری کی شرح سب سے کم ہے،یہی وجہ ہے پنجاب میں لوڈشیڈنگ کے خلاف نہیں بلکہ مہنگی بجلی اور اوور بلنگ کے لخاف احتجاج ہو رہے ہیں۔ پنجاب میں بجلی چوری اُس طرح زور زبردستی سے نہیں ہوتی جیسے دوسرے صوبوں میں کنڈے ڈال کے بستیوں کی بستیاں مفت کی بجلی پر چلائی جاتی ہیں،پنجاب میں بجلی چوری تقسیم کار کمپنیوں کی ملی بھگت سے ہوتی ہے اور اُس لائن لاسز کو پورا کرنے کے لئے یہاں سلیب سسٹم کا فائدہ اُٹھا کر اوور بلنگ کی جا رہی ہے۔
حکومت اگر عوام کو واقعی اوور بلنگ کی لعنت سے نجات دلانا چاہتی ہے تو سب سے پہلے سلیب سسٹم کا خاتمہ ضروری ہے۔یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا نظام ہے جس میں صارف سے زیادہ بجلی استعمال کرنے پر زیادہ قیمت لے کر بجلی فراہم کی جاتی ہے، حالانکہ اصولی طور پر قیمت کم ہونی چاہئے۔ حال ہی میں جو ظالمانہ سلیب سسٹم بنایا گیا ہے تو اُس نے تو زیادتی کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں،ایک سلیب سے اگلے سلیب میں جانے پر معمولی سا فرق پڑتا ہے۔ مثلاً 40روپے والا یونٹ 45روپے کا ہو جاتا تھا، لیکن لوٹ مار کے بادشاہ شہ دماغوں نے 200یونٹ کے بعد اگلا یونٹ پانچ ہزار روپے کا کر دیا، یعنی200یونٹ کا بل اگر ساڑھے تین ہزار تھا تو201 یونٹ پر ساڑھے آٹھ ہزار کا ہو گیا،ایسے ظالمانہ، احمقانہ اور بدعنوانی کو فروغ دینے والے سلیب سسٹم کی کس نے منظوری دی،کیا وزارت توانائی کے وزیر اس سے بے خبر تھے،اس سلیب سسٹم کی وجہ سے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے کرپٹ افسروں و اہلکاروں کے ہاتھ میں کند چھری آ گئی، ایسی ہزاروں مثالیں موجود ہیں کہ 200 سے کم یونٹ کی ریڈنگ کو ایک دو دن تاخیر سے ریڈنگ کر کے200سے زائد کیا گیا،جس سے غریب صارف پر بیٹھے بٹھائے ہزاروں روپے کا بوجھ پڑ گیا۔وزیراعظم شہباز شریف اگر واقعی عوام کو اس اوور بلنگ کے نظام سے بچانا چاہتے ہیں تو سلیب سسٹم کو ختم کرائیں،ختم نہیں کرا سکتے تو کم از کم اسے بتدریج قیمت بڑھانے والا بنائیں نہ کہ ایک یونٹ سے ہزاروں روپے اضافے کا بے رحمانہ طریقہ ہٹا دیں، لیکن ایسا ہو گا نہیں،کیونکہ صرف بٹن دبانے سے اربوں روپے کی اضافی آمدنی کی جو عادت پڑ گئی ہے اُسے کون چھوڑے گا،اِس لئے عوام اسی طرح لٹتے رہیں گے اور اُن کی طفل تسلی کے لئے اسی طرح اجلاس ہوں گے، سخت کارروائی کی مولا جٹی بڑھکیں ماری جائیں گی،مگر عملاً ہو گا کچھ نہیں۔
پوری قوم اِس وقت میٹر زدہ نفسیاتی مخلوق بن گئی ہے، صبح و شام بجلی کے میٹر پر ریڈنگ ایسے چیک کرتی ہے جیسے موت کا دن قریب آ رہا ہو،میں نے ایسے گھرانے بھی دیکھے ہیں، جنہوں نے سخت گری میں بھی پنکھے بند کر رکھے ہیں،تاکہ یونٹ200 یونٹس سے اوپر نہ جائیں۔اپنی طرف سے اتنی احتیاطیں کرنے اور خود کو گرمی میں مارنے کے باوجود ہر صارف کو کھٹکا یہی لگا رہتا ہے ریڈنگ لینے والے ہیرا پھیری کر کے سلیب نہ بڑھا دیں۔ قاسم بیلہ ملتان کے کئی علاقوں میں لوگوں نے اپنے میٹروں پر یہ تحریر لکھ کر چپکا دی ہے ”میٹر ریڈر صاحب آپ نے اللہ کو جان دینی ہے، درست ریڈنگ کریں،افسروں کی کرپشن کے لئے اپنی عاقبت خراب کرنے سے بچیں“۔ایسے صارفین یہ سمجھتے ہیں میٹر ریڈر کے اندر خوف خدا آ گیا تو اُن کی جاں بخشی ہو جائے گی، حالانکہ میٹر ریڈروں سے اوپر بھی ایک نظام ہے، جس میں صفر کو سو بنانے کی صلاحیت ہوتی ہے، اِس وقت گلی گلی شہر شہر بجلی بلوں پر ہا ہا کار اِس لئے مچی ہوئی ہے کہ ایک طرف حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ پر قیمتیں بڑھانے جا رہی ہے اور دوسری طرف ظالمانہ سلیب سسٹم کی وجہ سے صارفین پر تلوار لٹکا دی گئی ہے۔صرف بیانات سے عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا،بجلی کی قیمت کے بارے میں تو حکومت نے ہاتھ کھڑے کر ہی دیئے ہیں، کیونکہ آئی ایم ایف کا قرضہ ترجیح بنا ہوا ہے،مگر کیا سلیب سسٹم بھی آئی ایم ایف کی منظوری سے بنایا گیا ہے،اگر ایسا ہے تو پھر عوام کو صبر شکر کر کے بیٹھ جانا چاہئے،کیونکہ اِس وقت اُن کی شنوائی کے لئے کوئی بھی تیار نہیں جس طرح زیادہ بل آنے پر لوگ واپڈا کے دفتر جاتے ہیں تو انہیں پہلا جواب یہی ملتا ہے”یہ بل تو آپ کو جمع کرانا پڑے گا“۔ اسی طرح حکومتی شخصیات جو مرضی بیان دیں غیب سے آواز یہی آئے گی ”بجلی تو آپ کو مہنگی ہی ملے گی“۔ چارہئ دل سوائے صبر نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں