مظفرآباد(نامہ نگار)شہر اقتدارکے میڈیکل سٹوروں پر ممنوعہ ادویات سمیت انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے کی ایک بار پھر کھلی چھٹی دے دی گٸی،سیل کیے گیے میڈیکل سٹور اوپر تلے مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض ایک بار پھر کھول دیے گیے، ڈی ایچ او مظفرآباد کے خلاف عوامی حلقوں میں اشتعال بڑھنے لگا شہر اقتدار کے فارما سیوٹیکل مالکان سمیت دیگر بھی ڈی ایچ او کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے، پسند اور ناپسند کی بنیاد پر فوٹو سیشن اور کاروائیاں عزت نفس کو متاثر کرنے لگیں، ڈی ایچ او نے مبینہ طور پر ذاتی محافظوں کی فوج کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرنا وطیرہ بنا لیا،خفیہ لین دین کے لیے بھی خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز میڈیا سروے میں شہر میں موجود مختلف علاقوں کے فارما سیوٹیکل مالکان اور دیگر سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی، عوامی، علمی، ادبی حلقوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناقص مضر صحت ادویات کی ترسیل، نشہ آور ٹیکہ جات کی بھرمار، عام بے بس افراد پر سختی، فوٹو سیشن، دوسری جانب ذاتی تحفظ اور مال مفت دل بے رحم کے لیے خصوصی فورس لے کر ڈی ایچ او دن بھر دارالحکومت کے گنجان آباد علاقوں سمیت قرب و جوار کے علاقوں میں دندناتے پھرتے ہیں، میڈیا سروے میں لوگوں نے کہا کہ ڈاکٹر عامر شہزاد نے شرافت، ایمانداری کا نقاب چہرے پر چڑھا کر لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے، ممنوعہ ادویات کی فروخت کھلے عام جاری ہے جبکہ من پسند میڈیکل سٹوروں کو کھلی چھوٹ اور بھتہ نہ دینے والوں کے خلاف فوٹو سیشن کو وطیرہ بنا رکھا ہے، سول سوسائٹی اور عوامی حلقوں کا مزید کہنا تھا کہ شہر اقتدار مظفرآباد میں قائم کلینکس پر نہ تو ایکس رے کے انراخ نہ ہی ای سی جی، الٹراساؤنڈ حتی کہ ایک انجیکشن لگانے کی بھی بھاری رقم وصول کی جاتی ہے جبکہ سرکاری ڈاکٹرز کھلے عام پرائیویٹ کلینکس پر من پسند فیس وصول کرتے ہیں مگر ڈی ایچ او موصوف صرف پسند و ناپسند کی بنیاد پر ہی خود ساختہ جعلی ڈپلومہ اور میڈیکل سٹوروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، لوگوں کا کہنا تھا کہ اچنبھے کی بات یہ ہے کہ ایک دن میڈیکل سٹورز کو سیل کیا جاتا ہے اور دوسرے دن انہیں کھول دیا جاتا ہے آخر اس کے پیچھے کیا راز ہے، لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آخر یہ جعلی ادویات و دیگر میڈیکل سے متعلق سامان کیسے دارالحکومت اور قرب و جوار میں پہنچتا ہے، لوگوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ڈی ایچ او سرعام لوگوں کی عزت نفس کا کھلواڑ کرتے ہوئے یہ بھی کہتے سنے گئے ہیں کہ ان کے ساتھ وزیراعظم آزاد کشمیر، وزیر صحت اور سیکرٹری صحت کی مکمل آشیر باد حاصل ہے، لوگوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈی ایچ او کے ذاتی اثاثہ جات سمیت تعیناتی سے لے کر اس وقت تک کے بینک اکاؤنٹس کو چیک کرنے کے علاوہ جن جن لوگوں کو انہوں نے جعلی ڈپلومہ جات اور مضر صحت و جعلی ادویات فروخت کرنے کے حوالے سے ان کی دکانات کو سیل کیا اور انہیں پکڑا ان کی تمام تر تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ آخر سیل کرنے کے بعد ان دکانات کو کیسے کھول دیا گیا۔
47