40

گروہی،لسانی علاقائی،فرقہ وارانہ تعصبات و تنگ نظری،ملک دشمن طاقتوں کے ہتھیارہیں ۔آغا سفیرحسین

راولپنڈی /مظفرآباد (ایس ڈبیلواین)پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر حاصل کرنیوالے پاک فوج کے ہیرو کیپٹن محمد سرور شہید کا113واں یوم پیدائش جمعہ 10نومبر کومنایا گیا۔ محافظوں کی خدمات اور قربانیوں سے نئی نسل کو روشناس کرانے کیلئے سنجیدہ اقدامات پرحکام کی غیرسنجیدگی پر شہدائے وطن میڈیا سیل کاافسوس کا اظہارکیا گیا۔اس موقع پرشہید کی خدمات اور قربانی کوراولپنڈی ضلع سمیت مختلف شہروں میں خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ کیپٹن راجہ سرورشہید کو شاندارالفاظ میں خراج عقیدت پیش کیااور مادروطن کے محافظوں کی خدمات اور قربانیوں کوقومی آزادی،وقار اور غیرت کانمونہ قراردیا گیا۔دوسری جانب آزادکشمیر کے چکوٹھی سیکٹرمیں جہاں کیپٹن راجہ سرورشہید نے اپنی جان قربان کی تھی اور سالوں پہلے چکوٹھی قصبہ کا گورنمنٹ ہائرسکینڈری سکول شہید سے منسوب بھی ہے،وہاں حسب سابق کوئی تقریب منعقد کیوں نہ ہوسکی؟اس حوالے سے سنجیدہ مُحب وطن حلقوں نے چیف سیکرٹری آزادکشمیرسمیت حکام سے نوٹس لینے کامطالبہ کیا ہے۔ایس ڈبلیو این کی رپورٹ کیمطابق آزادحکومت کی جانب سے مسلح افواج سے اظہارعقیدت پرمبنی بیانات،خطابات کا سلسلہ ہمہ وقت جاری رہتا ہے لیکن ایسے اقدامات کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جاتی جن سے حکومتی اظہارعقیدت کاعملی اظہارہوسکے۔شہدائے وطن میڈیا سیل نے صورتحال پرافسوس کا اظہارکیا ہے۔چیئرمین شہدائے وطن میڈیا سیل آغا سفیرحسین کاظمی نے خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروپگنڈؤں کے مقابلے میں مثبت تنقید کاراستہ کھلا رکھتے ہوئے منظم اندازمیں افواج پاکستان کے پیشہ وارانہ کردار،خدمات اور قربانیاں اُجاگر کرنا ہونگی۔ اہم نوعیت کے قوموں دنوں اورشہدائے کے ایام ہائے شہادت پرلازمی سرگرمیاں کرنی چاۂیں تاکہ فکری و نظریاتی ماحول کودوام ملے۔ کچھ لوگوں کاگمان رہاہے کہ وہ فوج کو دباؤ میں رکھ کر اپنے مقاصد پورے کرسکتے ہیں۔لیکن منفی ذہنیت کسی طور،دفاعی حصارکو متاثرنہیں کرسکتی۔ پاکستان کی دشمن و بدخواہ قوتیں اور بعض نادان دوستوں کے طرز عمل سے قومی سلامتی کے ذمہ داراداروں کا کردارمجروع ہوسکتا ہے۔اس لئے بطورخاص شہدائے وطن کے ایام پیدائش اور شہادت کوبہرصورت اہتمام سے منانا چاہیے۔تاکہ قومی صفوں میں مادروطن کے سپوتوں کی قربانیوں کا احساس کیا جاتا رہے۔ گروہی،لسانی علاقائی،فرقہ وارانہ تعصبات و تنگ نظری،ملک دشمن طاقتوں کے ہتھیارہیں۔جن سے وہ ہمیشہ پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہیں۔ قوم کی اکثریت دفاع کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ ہے۔اورمختلف ادوارمیں سیاسی ضرورتوں کے تحت دفاعی اداروں کوالزام تراشی کا نشانہ بنانے کی حقیقت ڈھکی چھپی بھی نہیں۔ پھربھی دشمن اور نادان دوستوں کودفاعی حصارکیخلاف کھل کھیلنے کا موقع نہیں دیاجاسکتا۔ان خیالات کااظہارشہدائے وطن میڈیا سیل اے کے زون کے چیئرمین آغا سفیرحسین کاظمی نے ایک خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیاہے۔اُنھوں نے کہا کہ موجودہ دورمیں افسانوی قصے کہانیوں سے معرکے سر نہیں کئے جاسکتے۔جنہیں دُنیا میں ہر معاملے میں مخصوص نظریہ کی پروموشن کا خیال رہتا ہے وہ بھی جانتے ہیں کہ عالمی سطع پرمسلمانوں کی حالت زارکی اصل وجہ کیاہے؟دوسروں کے بچے مرواکر دُنیا پانیوالوں کو اب نیا محاذچاہیے۔مگرپاکستان سے اندراور باہراب ایسے محاذ نہیں ملیں گے۔چیئرمین شہدائے وطن میڈیا سیل نے آزادکشمیرمیں پاک فوج اور عوام کے اشتراک سے منظم سرگرمیاں قابل قدراور لائق تحسین قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں شہدائے وطن میڈیا کا طویل عرصہ تک سے موقف رہا ہے کہ آزادکشمیرمیں دشمن کو سپیس نہیں ملنا چاہیے۔اورایسا اسی صورت میں ممکن ہے کہ فوج اور عوام پرمشتمل سرگرمیوں کو رحجان دیا جائے۔اور آج وہ وقت آچکا ہے کہ ریاست میں پاک فوج کی جانب سے سول انتظامیہ کے اشتراک سے سرگرمیوں میں عوامی شمولیت سے دشمن کیلئے گنجائش ختم ہورہی ہے۔اور سوشل میڈیا ملک و قوم کیخلاف باقاعدہ مورچہ بنا ہوا ہے۔اس حوالے سے بھی مناسب حکمت عملی اختیارکرنیکی ضرروت ہے۔اُنھوں نے مذید کہا کہ قومی سوچ و فکر اور نظریہ کی تقویت سے مثبت رحجانات فروغ پاتے رہیں ۔اُنھوں نے کہا کہ اگرچہ فارمیشن بیسڈایکٹویٹیز تسلسل سے جاری ہیں۔تاہم موجودہ حالات میں آئی ایس پی آرکی مذید بہتر فعالیت ناگزیرہوچکی ہے۔اس کوموجودہ تقاضوں کیمطا بق منظم کرنیکی ضرورت ہے۔اور سوشل میڈیاکے ذریعے نادان دوستوں اور چالاک دشمنوں کی چھیڑی گئی جنگ ذہنوں کو متاثرکرسکتی ہے۔اس لئے دشمن کے پروپگنڈے کا کامیابی سے مقابلہ میں تعلیمی اداروں کو بطورخاص فوکس کیا جائے۔ففتھ جنریشن وارسے متعلق آگاہی اور اسکے اثرات و نتائج پرلیکچرز،کھیلوں کے مقابلوں،میڈیکل کیمپس کے انعقادکی پہلی ترجیح اِنھی اداروں کوبنایاجائے۔اور دفاعی ہتھیاروں کی نمائش اور مرحلہ وارسرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کوفوجی زندگی،سپاہیانہ جذبہ اور شوق شہادت سے متعلق معلومات کیلئے بریگیڈلیول پر دورے کرائے جائیں۔اور یہ اقدامات آئی ایس پی آرکی نگرانی میں ہوں تو زیادہ موثررہیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں