مظفرآباد (ڈیلی دومیل نیوز) بھارت افغانستان کے متنازعہ اعلامیے پر کشمیری عوام کا شدید احتجاج، پاسبانِ حریت کا سفیرِ افغانستان کو احتجاجی مراسلہ ارسال،پاسبانِ حریت جموں کشمیر کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے بھارت اور افغانستان کے حالیہ مشترکہ اعلامیے میں ریاست جموں کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر کو ایک باضابطہ احتجاجی مراسلہ ارسال کیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور افغانستان کا یہ مؤقف نہ صرف تاریخی حقائق اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے بلکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے، جن میں واضح طور پر تسلیم کیا گیا ہے کہ جموں کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے اور اس کے عوام کو حقِ خودارادیت کا بنیادی انسانی حق حاصل ہے۔عزیر احمد غزالی نے کہا کہ یہ افسوسناک اور باعثِ تشویش امر ہے کہ افغانستان جیسا برادر اسلامی ملک، جو خود طویل عرصہ بیرونی مداخلت اور جارحیت کا شکار رہا، آج بھارت کے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے کی تائید کر رہا ہے۔ یہ طرزِ عمل کشمیر کے مظلوم عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، جنہوں نے بھارتی قبضے سے آزادی اور حقِ خودارادیت کے لیے لاکھوں جانیں قربان کی ہیں۔پاسبانِ حریت کی جانب سے جاری مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ جموں کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک تسلیم شدہ عالمی مسئلہ ہے۔ بھارت کی جانب سے اسے اندرونی مسئلہ قرار دینا عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، جبکہ افغانستان کی جانب سے اس مؤقف کی تائید غیر جانب دار سفارتی اصولوں اور اسلامی اخوت کے تقاضوں کے منافی ہے۔مراسلے میں افغان حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس غیر منصفانہ اور غیر حقیقی مؤقف کی وضاحت کرے، اپنے بیان کو واپس لے، اور جموں کشمیر کے مظلوم عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرے، جیسا کہ اہلِ کشمیر تمام برادر اسلامی ممالک سے توقع رکھتے ہیں۔عزیر احمد غزالی نے امید ظاہر کی کہ افغانستان کی قیادت اسلامی اقدار، باہمی احترام اور تاریخی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے گی اور بھارت کے کسی ایسے بیانیے کا حصہ نہیں بنے گی جو کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق، آزادی اور حقِ خودارادیت سے متصادم ہو۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام آزادی، انصاف اور حق خودارادیت کیلئے دنیا بھر کے ممالک، عوام اور تنظیموں کی حمایت کے منتظر ہیں۔بھارت کے زیرِ قبضہ جموں کشمیر کے عوام امید کرتے ہیں کہ او آئی سی، اسلامی ممالک بالخصوص افغانستان، مسئلہ کشمیر کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے قضیے کے حل کیلئے مثبت کردار ادا کریں گے۔
2