مظفرآباد(نامہ نگار)آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ سماجی بہبود نے غیر ملکی این جی او الائیٹ یو ایس اے کے حق میں جاری کیے جانے والا متنازعہ نو آبجیکشن
ساڑٹفیکٹ ( این او سی) منسوخ کردیا۔ محکمہ سماجی بہبود نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سکیورٹی کلیرنس کے بغیر یہ این او سی الائیٹ یو ایس اے کو ریچنگ آوٹ آف سکول چلڈرن منصوبے کے لیے دیا تھا۔ دو کروڑ بیس ارب ڈالر کے اس منصوبے کے لیے
اسلامی ترقیاتی بینک ایک کروڑ ڈالر قرض دے گا جبکہ قطر فاؤنڈیشن پچاس لاکھ ڈالر عطیہ کرے گا۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی حکومت نے پچاس لاکھ ڈالر فراہم کرنے تھے اور الائیٹ یو ایس اے کو 30 لاکھ ڈالر دینے تھے لیکن ان بارے میں کوئی معلوم نہیں آیا وہ یہ رقم دے رہا تھا یا نہیں۔
محکمہ سماجی بہبود نے 26 اکتوبر کوالائیٹ یو ایس اے کا این او سی اس لیے منسوخ کیا گیا کیوں کہ وہ تین سال سے زیادہ عرصہ گذرنے کے باجود سکیورٹی کلیرنس حاصل نہ کر سکا جس کی وجہ سے یہ منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکا۔ اس تازہ فیصلے نے سماجی بہبود کے محکمہ کی طرف سے اس غیرملکی این جی او کو ابتدا میں جاری کیے جانے والے این او سی کے متعلق سوالات کی آگ بھڑکا دی ہے۔این او سی منسوخی کے اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 29 اگست کو این او سی کی بحالی قانونی راستہ اختیار کیے بغیر عمل میں لائی گئی تھی اور اس کی کوئی واضح وجہ نہیں تھی۔
جولائی 2020 میں الائیٹ یو ایس او یہ منصوبہ اس شرط پر ایوارڈ کیا گیا تھا کہ وہ 30 دن کے اندر سیکورٹی کلیرنس حاصل کرے گی ۔ لیکن وہ ایسا نہ کرسکی جس کے بعد26 اگست 2020 کو سیکورٹی کلیرنس حاصل نہ کرنے کی وجہ سے آزاد کشمیر کے محکمہ تعلیم نے الائیٹ یو ایس اے کو اس منصوبے کے لیے نااہل قرار دیا۔
لیکن ڈیڑھ سال بعد 21 مارچ 2022 آزاد کشمیر کے محکمہ سماجی بہبود نے اچانک اس این جی او سکیورٹی کلیرنس کے بغیر این او سی جاری کیا جس کو 22 جون 2022 کو منسوخ کیا۔ 29 اگست کو 21 مارچ کے این او سی کو بحال کیا گیا
پہلے محکمہ تعلیم نے الائیٹ یو ایس اے کو نا اہل قرار دیا، ڈیڑھ سال بعد محکمہ سماجی بہبود نے اس این جی او کو این او سی جاری کیا اور پھر منسوخ کیا گیا اور پھر این او سی کو بحال کیا گیا۔ اس کو
قواعد کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو کہ ممکنہ طور پر ذمہ دار افسر کے خلاف تادیبی کارروائی کی وجہ بن سکتا ہے جیسا کہ محکمہ سماجی بہبود کے حالیہ حکم میں کہا گیا ہے ۔
حیران کن پہلو یہ ہے کہ محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے جب 21 مارچ 2022 کو الائیٹ یو ایس اے کے حق میں این او سی جاری کیا تو اسی روز آئی ایس ڈی بی اسسٹڈ پروجیکٹ کے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر عرفان اللہ کو اس کا علم ہوا تھا۔ اس کا واضع ثبوت یہ ہے کہ انہوں نے اسی روز سیکریٹری تعلیم کے لیے ایک سمری تیار کی جس میں انہوں نے بے بیناد دعوی کیا کی کئی سیکورٹی ایجنسیز نے الائیٹ یو ایس اے کے حق میں سکیورٹی کلیرینس جاری کی ہے۔
اس صورت حال نے جامع تحقیقات کے مطالبات کو جنم دیا ہے تاکہ بار بار
جاری کیے جانے والے این او سی کے پیچھے محرکات کو بے نقاب کیا جائے۔ محکمہ سماجی بہبود کے سیکریٹریٹ کئ طرف سے حال ہی میں الائیٹ ئو ایس اے کے این او سی کو منسوخ کیے جانے والے حکم نامے میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ ذمہ دار افسر کے خلاف کارروائی کے لیے تحریک کی جائے۔
اس صورت حال کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے مارچ 2022 اور اکتوبر 2023 کے درمیان سماجی بہبود کے ڈائریکٹوریٹ کو کئی بار خطوط لکھے جس میں الائیٹ یو ایس اے کے این او سی کے حثیت کے بارے میں
عبوری یا مکمل رپورٹس طلب کیں۔ محکمہ سماجی بہبود ان خطوط کا جواب دینے میں ناکام رہا، جس سے سیکیورٹی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ یہ صورت حال سیکرٹریٹ سے اس وقت تک پوشیدہ رہی جب تک کہ محکمہ داخلہ کا تازہ ترین خط 25 اکتوبر کو سوشل ویلفیئر ڈائریکٹوریٹ میں نہیں آیا۔ ان صورت حال کا علم ہونے پر سماجی بہبود کے سیکرٹریٹ نے 26 اکتوبر کو
فوری طور پر الائیٹ یو ایس اے کا این او سی منسوخ کر دیا جس کے بارے میں پاکستان کی وزارت خارجہ اور اقتصادی ڈویژن کے امور کو بھی مطلع کی گیا۔ ا