ڈیلی دومیل نیوز.آزادکشمیر کے محکمہ مالیات نے مالی سال 2025-2026 میں نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی ایک ایسے مرحلے پر عائد کی گئی ہے جب آزاد کشمیر میں سیاسی اور انتظامی اشرافیہ کی جانب سے لگژری سرکاری گاڑیوں کے بے دریغ استعمال پر عوامی سطح پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آزاد کشمیر میں اس وقت پانچ ہزار تین سو سرکاری گاڑیاں زیرِ استعمال ہیں جبکہ اس خطے میں افسروں (گریڈ 16 تا گریڈ 21) کی تعداد کوئی اٹھارہ ہزار ہے۔
آزاد کشمیر میں سرکاری گاڑیاں محکمہ سروسز کا سنٹرل ٹرانسپورٹ پول خریدتا ہے جبکہ مختلف محکموں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے متعلقہ سیکریٹریٹ خود گاڑیاں خریدتا ہے، حالانکہ ٹرانسپورٹ پالیسی کے مطابق ان گاڑیوں کی خریداری اور رجسٹریشن سنٹرل ٹرانسپورٹ پول ہی کر سکتا ہے۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق، صرف ٹرانسپورٹ پول کے پاس سوا چھ سو گاڑیاں موجود ہیں جن میں سے اکثریت استعمال میں ہیں جبکہ لگ بھگ تیس گاڑیاں اس وقت سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں موجود ہیں۔
ٹرانسپورٹ پالیسی کے مطابق یہ گاڑیاں صدر، وزیراعظم، وزرا، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز، صدر اور وزیراعظم کے مشیروں اور معاونین، چیف سیکریٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ایڈیشنل چیف سیکریٹریز (ترقیات و جنرل)، سیکریٹریز، وزیراعظم معائنہ و عملدرآمد کمیشن کے چیئرمین، انسپکٹر جنرل پولیس، پبلک سروس کمیشن، سروس ٹریبونل اور احتساب بیورو کے چیئرمین کے علاوہ گریڈ 21 کے دیگر افسران کو فراہم کی جاتی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ قانون ساز اسمبلی کی مختلف کمیٹیوں کے سربراہان، پارلیمانی سیکریٹریز، علما و مشائخ کونسل اور زکوٰۃ کونسل کے چیئرمین، ایڈووکیٹ جنرل، بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین اور ایسے دیگر صوابدیدی عہدیداران جن کے مراعات گریڈ 20 کے برابر ہوں، اس سہولت سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس وقت اسمبلی میں سوائے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے کوئی فعال کمیٹی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی پارلیمانی سیکریٹری ہے۔
سنٹرل ٹرانسپورٹ پول کے مطابق سیکریٹریٹ کے جن محکموں کے افسروں کو ٹرانسپورٹ پول گاڑیاں فراہم کرے گا ان میں سیکریٹریز، اسپیشل سیکریٹریز، سینئر ایڈیشنل سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور ڈپٹی سیکریٹریز شامل ہیں۔
ٹرانسپورٹ پالیسی کے مطابق سول سیکریٹریٹ کے محکموں میں افسروں کے لیے مختص شدہ گاڑیوں کے علاوہ اسٹاف کے استعمال کے لیے بڑے محکمے دو گاڑیاں جبکہ چھوٹے محکمے ایک گاڑی رکھ سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے متعلقہ سیکریٹری یا پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر سے منظوری درکار ہوگی۔
ٹرانسپورٹ کی پالیسی کے مطابق جن عہدیداروں کو گاڑیاں فراہم کی جانی چاہیے ان کی تعداد 350 تا 400 کے درمیان ہے، لیکن ٹرانسپورٹ پول کی کوئی چھ سو گاڑیاں زیر استعمال ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ 200 تا 250 گاڑیاں ان کو فراہم کی گئی ہیں جو پالیسی کے مطابق گاڑی استعمال نہیں کر سکتے۔
ٹرانسپورٹ پالیسی کے مطابق سرکاری عہدیدار 1600 سی سی، 1800 سی سی یا اس کی جگہ فور بائی فور 5 ڈور 3000 سی سی گاڑی استعمال کر سکتے ہیں۔
چند سال پہلے اسمبلی میں پیش کی جانے والی فہرست کے مطابق سرکاری عہدیداروں کو جو گاڑیاں فراہم کی گئیں ان میں ایسی بھی گاڑیاں ہیں جو پالیسی کے مطابق استعمال ہی نہیں کر سکتے کیونکہ وہ 3000 سی سی سے زیادہ ہیں۔
سرکاری عہدیداروں کو فراہم کی جانے والی گاڑیوں میں مرسڈیز، ٹویوٹا لینڈ کروزر وی ایٹ، فارچونر، پراڈو، لینڈ کروزر، پراڈو، پجیرو، سوزوکی جیپ، ہنڈا سیوک، ٹویوٹا کیمری کار، ٹویوٹا گرینڈی کار، کیا سورینٹو جیپ، کیا اسپورٹیج جیپ، ڈبل کیبن پک اپ، ٹویوٹا کرولا، کلٹس اور ٹو او ڈی سیلون شامل ہیں۔