3

جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ہر حلقے سے بھرپور شرکت کرے گی، ڈاکٹر محمد مشتاق خان

اسلام آباد(ڈیلی دومیل نیوز)جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہاکہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ہر انتخابی حلقے سے بھرپور انداز سے انتخابات میں حصہ لے گی،ہمارے مسائل کے ذمہ دارنااہل قیادت اور موروثی سیاست ہے،جماعت اسلامی فرسودہ نظام اور روایتی قیادت کو تبدیل کرکے دم لے گی،جماعت اسلامی اقتدار میں آکر گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج اور تینوں دویثرنز میں خواتین اور نوجوانوں کے لیے الگ الگ جامعات قائم کرے گی،50ہزارانوجوانوں کو بنوقابل پروگرام کے تحت ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی،اسلام آباد میں بیٹھے حکمران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرمیں کٹھ پتلیاں مسلط نہ کریں،تحریک آزادی کا تقاضاہے کہ یہاں سیاسی مداخلت سے اجتناب کیاجائے،کشمیرکی آزادی اور پاکستان کی مضبوطی کا تقاضاہے کہ جماعت اسلامی کو اقتدار میں آنے سے نہ روکاجائے،ان خیالا ت کااظہارانھوں نے یوم آزاد ی گلگت بلتستان کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ جہانگیرخان، غلام محمد صفی،سرور گلگتی،نقیر شاہ اوردیگر قائدین نے خطاب کیا،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرمحمد مشتا ق خان نے کہاکہ قرارداد گلگت بلتستان کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہواہے آئے روز گلگت بلتستان اور چین باڈر پرتاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں جس سے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی۔یہ جلاس مطالبہ کرتاہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت صحت اور تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کرے۔انھوں نے کہا 20ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ خطہ بجلی کی کمی وجہ سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے شدید گرمی میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے جس سے روزمرہ کے معاملات متاثرہورہے ہیں،فوری طور پر لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کیاجائے۔داسواور دیامر ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیاجائے متاثرین ڈیم کے مسائل حل کیے جائیں۔ آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کو آئینی طورپر باہم مربوط کیاجائے،گلگت بلتستان کو بھی آزاد کشمیرکی طرز کانظام حکومت دیاجائے،ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو دو الگ یونٹس کی شکل دی جائے۔کشمیرکونسل کو اپرہاؤس کا درجہ دے کرریاست کے دونوں آزاد خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے،صدر ایک ہو اور وزراء اعظم الگ الگ ہوں ایک ٹرم میں صدر آزادکشمیرسے ہو اور ایک ٹرم میں صدر گلگت بلتستان سے ہو،دونو ں کو باہم مربوط کرکے تحریک آزادی کشمیرکا موثربیس کیمپ بنایاجائے۔ گلگت بلتستان میں کرپشن اقرباپروری کاخاتمہ کر کے تمام ترقیاتی منصوبوں کوفوری طور پر مکمل کیاجائے، منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے اجلاس کایہ احساس ہے کہ متحرک اور بااختیار حکومتی ڈھانچہ ہی ان مسائل سے ریاست کو نکال سکتاہے۔استور ویلی روڈ جس کاٹینڈر بھی ہوچکاہے التو ا کاشکار ہے اس پر فوری کام کا آغاز کیاجائے۔یہ اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم ملانے والی شاہراہ شونٹر کی تعمیر کو یقینی بنایاجائے ا ور کام کاآغازکیاجائے۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں