ڈیلی دومیل نیوز.مظفرآباد (نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیر صدارت جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کا سولہواں اجلاس سپریم کورٹ کے کانفرنس روم نمبر 1 میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، چیف جسٹس عدالتِ عالیہ جسٹس سردار لیاقت حسین، سینئر جج ہائی کورٹ جسٹس سید شاہد بہار اور سیکرٹری قانون، انصاف و پارلیمانی امور نے شرکت کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔
چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کو عدلیہ کا اعلیٰ ترین پالیسی فورم قرار دیا جس کا مقصد نظامِ انصاف میں بہتری کے لیے پالیسی سازی اور سفارشات مرتب کر کے ان پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے۔
بدعنوانی، کوڈ آف کنڈکٹ اور عدالتی احتساب پر زور
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، بدعنوانی میں ملوث عدالتی افسران اور ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ریاستی خزانے سے تنخواہ لینے والا ہر فرد قانون کے تحت جوابدہ ہے۔
اہم سفارشات و اقدامات
اعلیٰ عدلیہ کے ججز کا ڈریس کوڈ، کنزیومر کورٹس کے قیام، فیملی کورٹ ایکٹ میں ترامیم اور سروس ٹریبونل قوانین پر پیش رفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار۔
ایم ڈی اے اور ماحولیاتی ٹریبونل کو ری ڈیزگنیٹ کر کے، ڈرگ کورٹ اور بینکنگ ٹریبونل میں تبدیل کرنے کی سفارش۔
فیملی مقدمات کی سماعت کا اختیار ڈسٹرکٹ و سیشن جج اور ایڈیشنل سیشن جج کو دینے کا فیصلہ۔
بار کونسل کی جانب سے ہڑتال کی صورت میں عدالتوں کی تعطیل کی نفی؛ صرف مقدمات کی تاریخ مؤخر کی جا سکتی ہے۔
ایکس کیڈر ججز کے تجربہ اور سروس شرائط کو تسلیم کرنے کی اصولی منظوری۔
عمل درآمد میں تاخیر پر اظہارِ تشویش
اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ عدالتی سفارشات پر حکومتی عمل درآمد میں تاخیر اور لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے، جو ناقابلِ قبول ہے۔ سیکرٹری قانون کو وزیراعظم سے ہدایات لینے کی ہدایت کی گئی۔
پروٹیکشن آف لائرز ایکٹ اور دیگر سفارشات
اجلاس میں پروٹیکشن آف لائرز ایکٹ کو زیر غور لاتے ہوئے اسے لاء کمیشن کے آئندہ اجلاس میں ایجنڈے کا حصہ بنانے کی سفارش کی گئی۔
آخر میں چیف جسٹس نے تمام شرکائے اجلاس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ عوامی اعتماد کی علامت ہے اور فوری، سستا اور مؤثر انصاف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔